Monday 25 February 2013

تعلیم کی راہ میں آہنی دیوار ۔۔ ووٹ کا و لگا کہ زیر تعلیم بنے وزیر تعلیم

-->
تو جب بھی میں کسی کانفرنس میں جاتا ہوں، لوگ تاک تاک کے مجھ پہ یہ سوال پھینکتے ہیں، کہ آپ کے چینل پہ یہ پاکستان مخالف نعرہ چلتا ہے
پڑھنے لکھنے کے سوا
پاکستان کا مطلب کیا ؟
بس پھر کچھ اور محب وطن مل کر ایسا لعن طعن کرتے ہیں کہ بس ۔۔۔ آپ اس ملک کو فلاں ڈھمکاں کے کہنے پہ چلا رہے ہیں، آپ نے پاکستان کے مطلب کو تبدیل کر کے رکھ دیا ہے ۔۔ اور نہ جانے کیا کیا ۔۔۔ بھائی نہ تو میں نے یہ نعرہ بنایا ہے نہ ہی مجھے پاکستان کے مطلب سے کچھ لینا دینا ہے ۔۔ مجھے لینا دینا ہے، تو اس بچے سے، جو تھر کے ایک ایسے گاؤں میں رہتا ہے، جہاں نہ ہی بلب کی روشنی پہنچی ہے نہ ہی علم کی روشنی، جہاں کے باسی، اسی نہر سے پانی پی رہے ہیں، جہاں ان کے مویشی پانی پیتے بھی ہیں، اور کرتے بھی!
کراہیت ہوئی؟
نہیں، اچھا تو اب ہوگی، اسی علاقے سے وزیر تعلیم سندھ منتخب نمائندے ہیں۔۔۔
حیرت ہوئی؟
نہیں؟ اوہ اچھا ۔۔۔ وہ اس لیئے کیوں کہ آپ نے یا میں نے ایسا کبھی محسوس کیا ہی نہیں ۔۔۔ ہم نے اچھے گھرانوں میں آنکھ کھولی، اچھے اچھے ماں باپ ملے، اچھی اچھی کمپنیوں کا اچھا اچھا دودھ پی کر اچھی کمپنیوں کمپنیوں کے پیمپرز گندے کیئے ۔۔۔ پھر اچھے اچھے اسکولوں میں پھیجے گئے، پھر اچھے کالج اور پھر اچھی جامعات میں تعلیم حاصل کر کے اچھی اچھی نوکریوں پہ لگ گئے ۔۔۔ اور اچھی اچھی نوکریوں پہ لگ کہ ہم نے یہ کہا میں حیدرآباد میں یونیورسٹی نہیں بننے دوں گا ۔۔۔۔۔۔۔
تو نہ بنائیں یار، ویسے بھی آپ نے پانچ سال میں کیا بنا کے دیا ہے؟ بس ہمیں ۔۔۔ بنا کے رکھ دیا ہے


یہ تھے وہ الفاظ جو انھوں نے کہے
Very senior people know, how the conspiracies against Sind University were initiated in different timings, they wanted to destroy Sind University, they wanted to defame Sind University. They wanted to establish their own University in some specific area of Hyderabad City and I became an iron wall against them.
بعد ازاں گزشتہ روز انھوں نے یہ بیان بھی دیا کہ میرے بیان کو توڑ مروڑ کے پیش کیا گیا، میں نے اسی رات ایم کیو ایم کے فیصل سبزواری کو فون کر کے کہا کہ میں نے تو ایسا کچھ نہیں کہا ۔۔ میں نے تو ہائر ایجوکیشن کمیشن کو ہدف تنقید بنایا تھا کیوں کہ انھوں نے ہمیں اتنی اسکالرشپس نہیں دیں جتنی دینی چاہیئے تھیں ۔۔



سر پتہ ہے مسئلہ کیا ہے، اب ریڈیو کا زمانہ تو گیا، ٹی وی کا دور ہے، تو ٹی وی بھی، آپ بھی اور آپ کا بیان بھی ۔۔۔۔ یعنی
They wanted to establish their own University in some specific area of Hyderabad City and I became an iron wall against them.

لیکن سر مجھے آپ سے کوئی گلہ شکوہ نہیں ۔۔۔ میں یہ بھی نہیں کہوں گا کہ جن کے مرحوم دادا پیر الہٰی بخش نے جامعہ سندھ کا بل سندھ اسمبلی میں پاکستان بننے سے پہلے یعنی اپریل ۱۹۴۷ میں پیش کیا، ان کے پوتے حیدرآباد میں جامعہ بننے کی راہ میں آہنی دیوار کیوں ۔۔۔ جی جناب مجھے آپ سے کوئی گلہ ن ہیں ۔۔ کیوں کہ جب من حیث القوم کا یہ حشر ہو کہ اسے پڑھنے لکنے کے سوا، پاکستان کا مطلب کیا کا نعرہ صیہونی و طاغوتی لگنے لگے ۔۔۔ تو پھر الامآن الحفیظ ۔۔۔۔۔
حیدرآباد میں جامعہ بنے گی یا نہیں، یہ تو پتہ نہیں ۔۔۔ ہاں مجھے یہ پتہ ہے کہ اس ملک میں تعلیم کی گرتی قدر و قیمت ۔۔۔ اس ملک کو واقعی پتھر کے دور میں دھکیل دے گی، آرمیٹج صاحب آپ کی بمباری کی ضرورت نہیں



ابھی بلٹن کرتے وقت یہ خبر میری نظروں سے گزری ۔۔۔
برطانیہ سے مائیکروبیالوجی میں ڈگری لے کر وطن کی خدمت کاجذبہ لے کروطن واپس آنے والا قبائلی نوجوان چار سال تک نوکری نہ ملنے پر چنے بیچنے پر مجبور ہوگیا۔۔۔۔




گوجرانوالہ کی سڑکوں پر چنے بیچنے والےاس اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان اسد علی شاہ کا تعلق  خیبر پختونخوا سے ہے۔۔اس نے حصول علم میں سخت محنت کے بعد2007 میں  نوٹیگم یونیورسٹی انگلینڈ سےاسکالرشپ حاصل کی اور 2008 میں  میڈیکل مائیکروبیالوجی میں ڈگری لے کر وطن واپس آگیا۔۔۔اسد کاکہناہے کہ مسلسل چار سال سے نوکری کی تلاش میں وہ دربدرماراماراپھرا مگراسے معمولی ملازمت بھی نہ مل سکی۔۔۔  اسی لیے اپنا شہر چھوڑ کرگوجرانوالہ آگیا اور اپنی ڈگری میں چنے ڈال کر لوگوں کوکھلارہاہوں۔۔۔کیونکہ ملک میں جعلی ڈگری والے پارلیمنٹ میں ہیں اور اصلی ڈگری والے چنے بیچنے پر مجبور۔۔۔





یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ یہ ہونہار طالبعلم قبائلی علاقوں سے ہے، جی ہاں وہ ہی قبائلی علاقہ جو آجکل طالبعلم کے بجائے طالبان کے لیئے زیادہ جانا جاتا ہے، اور شکر ادا کریں کہ اس نوجوان نے چنے بیچنے پہ اکتفا کیا، یہ بھی طالبان بن جاتا تو میں اور آپ کیا کرلیتے بھائی؟





جی ہاں، پڑھئیے اور سر دھنیئے ۔۔۔ کہ پڑھ لکھ کر یہاں لوگ چنے بیچتے ہیں ۔۔۔ یہاں کھیل کے چیمپیئن ٹرافیاں بیچ کر فرنچ فرائز کا مشین خرید کر اپنی قابلیت کو تیل میں کھولتا دیکھتے ہیں ۔۔۔

تو پھر میری بلا سے پاکستان کا کوئی بھی مطلب ہو ۔۔۔


پاکستان کا مطلب کیا، کھا پی اور مال بنا

پاکستان کا مطلب کیا، لوٹ کھسوٹ سے نام کما

پاکستان کا مطلب کیا، ڈنڈا گولی مارشل لاء

ہاں مجھے مطلب سے کوئی غرض نہیں، کہ جب مائیکروبائیولجسٹ ریڑھی پہ چنے بیچنے لگیں تو وہ باگ ڈور ان ہی کے ہاتھ میں ہوگی جن کے اصطبل میں عربی گھوڑے امریکی چنے کھاتے ہوں ۔۔۔ جب اسکواش کے چیمپیئن ٹرافیاں بیچ کر فرنچ فرائز بیچنے لگیں تو وہ ہی لوگ اس ملک کی بیوروکریسی کا حصہ بنیں گے جو پھل بھی دوا سے صاف کر کے کھاتے ہوں اور بچے جننے فرانس اور سوئٹزرلینڈ جاتے ہوں ۔۔۔ میں تو مشورہ دوں گا تنور میں روٹی لگانے والے اس لڑکے کو جس نے پنجاب بورڈ میں پوزیشن حاصل کی کہ بھائی، روٹیاں لگاتے رہو، کیوں کہ کل کو تمہاری ڈگری بھی تنور کی آگ بھڑکانے کے کام آئے گی، اور کچرا چننے والے اس بچے کو بھی جس نے خیبر پختونخوا بورڈ میں امتیازی نمبر لیئے ۔۔۔ بھائی کچرا چنتے رہو ۔۔۔ کل کو تمھاری ڈگری بھی تو کچرا کہلائے گی ۔۔ ہاں یہاں لوگ جامعات بننے کی راہ میں آہنی دیوار ہیں ۔۔۔ آہنی دیوار ۔۔۔۔ اور آہنی دیوار کیا ہوتی ہے، یہ بھی صرف انھیں ہی پتہ رہے گا، کیوں کہ نہ جامعات ہوں گی، نہ تعلیم ہوگی، نہ آہنی دیوار کا مطلب پتہ لگے گا ۔۔۔ ہاں اگر پھر بھی ہمت ہو ۔۔ تو یہ اتنا کرجانا کہ

اونچے اونچے ناموں کی تختیاں جلادینا
ظلم کرنے والوں کی وردیاں جلا دینا
دربدر بھٹکنا کیا دفتروں کے جنگل میں؟
بیلچے اٹھا لینا، ڈگریاں جلا دینا

1 comment:

  1. App ki baat bayshak darust hai dost per kia LA ILLAHA ILL ALLAH per drive ker k riasat ko taleem ki janib nahe laya ja sakta ?
    asal muamla yeh nahe k GEO taleem k liye awaz utha raha hai bal k asal baat hinjani surat e hal ki hai jo mazhab or is sa wabasta logo k bery mein peda ki ja rahe hai.. agar moqa milay to article share ker raha hon mulahiza fermaye ga..
    http://ahsanhawan.blogspot.com/2012/12/blog-post_6011.html

    ReplyDelete