Wednesday 5 February 2014

کشمیر کی پہلی گولی

اور یوں پورے پاکستان نے یوم یکجہتی کشمیر منالیا۔ 

 سوچا اپنے دوستوں سے تاریخ کا ایک پنا شئیر کرتا چلوں۔ ایک پنا اس لیئے کہ کشمیر کی 
 تاریخ ایک بلاگ یا یاک پروگرام میں بیان نہیں کی جاسکتی۔



تئیس مارچ انیس سو سینتالیس کو تحصیل باغ کے مقام نیلا بٹ میں کشمیر کے سرکردہ افراد جمع ہوئے اور انھوں نے کشمیر کو ڈوگرہ راج کے قبضہ سے چھڑانے کے لیئے مسلح جدوجہد کا فیصلہ کیا۔ اس اجلاس میں بائیس سالہ نوجوان سردار عبدالقیوم خان بھی موجود 
تھے۔



اس اجلاس کے پانچ دن بعد جدوجہدِ کشمیر کی پہلی گولی چلی، جب سردار عبدالقیوم نے ارجا نالے میں پڑاؤ ڈالے ہوئے تین ڈوگر سپاہیوں کو حملہ کر کے ہلاک کیا۔۔ غازی آباد دھیر کوٹ سے تعلق رکھنے والے سردار عبدالقیوم آگے چل کر آزاد کشمیر کے صدر اور وزیر اعظم بھی رہے۔ لیکن کشمیر کی جدوجہدِ آزادی کی پہلی گولی چلانے کی نسبت سے سردار صاحب کو مجاہد اول کے خطاب سے نوازا گیا۔



یہ تو تھا تاریخ کا ایک چھوٹا سا جائزہ۔ کشمیر آزاد کشمیر آزاد ہوگا یا نہیں، حق خود ارادیت ملے گی یا نہیں،یہ میں نہیں جانتا، جانتا ہوں تو اتنا کہ ہم نے من حیث القوم ایک دن کا اجتماعی ٹلا مار کے یوم کشمیر منایا، اور پورے دن دو چیزیں بنیں ۔۔ عوام نے بنائی ہاتھوں کی زنجیر ۔۔ اور لیڈران نے بنایا بابا جی کا ٹھلو ۔۔ ہمیشہ کی طرح!