Wednesday 31 July 2013

آزادی کی ۔۔۔۔۔۔۔۔ ادھوری کہانی

لڑکی اپنی نومولود کیساتھ مہاجر کیمپ میں تھی، اور دلال روزانہ کی طرح 'مال' کی تلاش میں کیمپ کا چکر لگا رہے تھے ۔۔
یہ ادھوری کہانی ۔۔ مکالمہ ہے ۔۔ امرتسر سے آئی مسلمان لڑکی اور آزاد پاکستان کے لاہور کے ایک دلال کے بیچ ۔۔

ہاتھ مت لگا
میں کنواری ہوں

کہاں سے آئی ہے؟

امرتسر سے

ساتھ کون ہے؟

یہ

یہ تیری بچی ہے؟

ہاں

اس کا باپ نہیں آیا تیرے ساتھ

میں کنواری ہوں

تو یہ بچی؟

میری ہے

کنواری بھی ہے اور ایک بچی کی ماں بھی؟

آزادی سے ایک دن پہلے سب کو مار دیا تھا، مجھے اکرم اپنے ساتھ لے گیا تھا، چھپا کر
کہتا تھا تیری حفاظت کروں گا، ساتھ نہیں چھوڑوں گا، ہم جلد نکاح کرلیں گے ،پھر نئے وطن چلینگے

اور یہ بچی؟

یہ آزادی کی اُجرت ہے صاب، آزاد وطن کے لاہور اسٹیشن پہ اترتے ہی، مجھے بہن کہہ کر اپنے ساتھ لیجانے والے دو مسلمان بھائیوں کا تحفہ ۔۔

 مجھے پناہ دینے سے لیکر گناہ پہ مجبور کردینے والے دو 'بھائی' ۔۔ جو رشتہ میں میرے بھائی بھی بنے اور شیدائی بھی ۔۔
 ہاں صاب یہ ہی سمجھ کے آئے تھے کہ سب آسان ہوجائے گا ۔۔ واقعی سب آسان ہوگیا ۔۔۔

 بس ایک کٹھنائی ہے ۔۔
 کچھ ادھورا رہ گیا ہے ۔۔

 وہ دو تھے ناں صاب ،، تو سمجھ میں یہ نہیں آتا کہ بھائی کون رہا اور شیدائی کون ۔۔۔ پناہ اور گناہ کے کھیل میں کون دوسرے نمبر پہ آکر صرف 'ماما' بنا ۔۔ اور کون اول رہ کر اس کا 'باپ' بنا ۔۔ کہانی ادھوری ہے صاب ۔۔

تو پھر اس کہانی کو پورا کر ۔۔ کیا کھائے گی؟ کہاں سے کھائے گی؟ امرتسری جسم ہے ۔۔ چہرا بھی ٹھیک ہے ۔۔ چل شاہی مسجد کے پیچھے ۔۔۔ گناہ تو کرچکی ۔۔ اب لاج کاہے کی؟

میری بچی کا کیا ہوگا؟ اسے بھی اسی گناہ کی پناہ گاہ میں جھونک دوگے؟

میری جان ۔۔۔ آزادی کے بعد تو پہلی ادھوری کہانی نہیں ۔۔ تیرے جیسی بڑی ادھوری کہانیاں ادھر بازار میں پڑی ہیں ۔۔

تیری کہانی تو شیدائیوں نے ادھوری کر چھوڑی ۔۔ اور شیدائیوں کا یہ تحفہ بھی آنے والے وقتوں کی ایک اور ادھوری کہانی ہی ہے ۔۔
اب چل ۔۔ میرے ساتھ چلنے سے کچھ پیسے ہاتھ آئیں گے ۔۔ ایسے کھلے میں رہی تو اور بھائی نما شیدائی مفت میں تجھے ادھوری کہانیوں کا تحفہ دیتے رہیں گے ۔۔۔

۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اور وہ دلال کے پیچھے چل پڑی ۔۔ وہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ادھوری کہانی