Tuesday 12 February 2013

آل پاکستان بریانی موومنٹ


-->
بریانی بریانی ہوتی ہے، گھر کی ہو یا جلسہ کی، اور کیوں کہ عوامی حکومت کے عوامی فیصلوں کی بدولت عوامی مہنگائی نے اس لذیذ پکوان کو عوام سے تھوڑا تھوڑا دور کردیا ہے، اس لیئے سیاسی جلسوں میں اس نعمت کا ہونا، اور وہ بھی مفت ۔۔۔۔ موجاں ہی موجاں ۔۔۔۔۔


اب سیاسی جماعتوں کے جلسوں میں کارکن صبح سے ہی جمع ہونا شروع ہوجاتے ہیں،، اور قائدین کے خطاب تک ان کا بھوک سے برا حال ہوجاتا ہے۔۔۔ ایسے میں اگر کھانا نظر آجائے تو پھر کون رکتا ہے۔۔ کچھ ایسا ہی ہوا رحیم یار خان میں مسلم لیگ ن کے جلسے میں بھی۔۔


رحیم یار خان کی تحصیل لیاقت پور میں مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کے خطاب کے لیے پنڈال سجایا گیا،،کارکن بھی بڑی تعداد میں موجود تھے۔۔ ماضی کے تجربات کو دیکھتے ہوئے اس بار لوگوں میں کھانا تقسیم کرنے کے لیے بریانی کے ڈبے تیار کیے گئے تھے۔۔۔۔




  لیکن بھوک سے نڈھال کارکن بریانی کی خوشبو سونگھتے سونگھتے بریانی کے قریب پہنچ ہی گئے، پھر کیا تھا ، بھوک سے بے چین کارکنوں نے کھانے پردھاوا بول دیا۔۔۔

 کسی کو پڑے ڈنڈے اور تو کسی نے کھائیں لاٹھیاں ۔۔۔۔ لیکن بریانی کے ڈبے سے سب چمٹے رہے۔۔۔ اس تصویر کو دیکھ کر، نہ جانے کیوں مجھے وہ گانا یاد آگیا ۔۔۔ دل چیز کیا ہے، آپ میری جان لیجئیے، بس اک واری مینوں بریانی دا ڈبہ، کھان دیجیئے!



 خوش نصیب وہی ٹھہرا جو بریانی حاصل کرنے میں کامیاب رہا۔۔ مگر ساتھیوں کی چھینا جھپٹی میں کئی ڈبے زمین پر بھی گرگئے۔۔

اب میں، نہ ہی اس بحث میں پڑوں گا کہ اتنی ساری بریانی کےلیئے اتنے سارے پیسے کہاں سے آئے؟ نہ ہی میں کسی نام نہاد معاشرتی سائینسدان کی طرح ڈبوں سے گرتی بریانی کو معاشرے کے گرتے ہوئے اخلاقی اقدار سے جوڑنے کی کوشش کروں گا۔۔۔ میں تو یہ سوچ رہا ہوں کہ، اگر میں ان کی جگہ ہوتا، تو کیا میں بھی؟ کیا آپ بھی؟


2 comments:

  1. Replies
    1. اگلا جلسہ کا فیصلہ اجلاس میں کیا جانا تھا، مگر لگتا ہے کہ اجلاس میں بھی بریانی فائٹ ہوگئی :)

      Delete