Monday, 18 February 2013

رحمان بابا ۔۔۔۔ اور کچھ؟

فضا میں آلودگی بڑھ جائے، تو میں سانس لینا چھوڑ دوں؟ پانی میں گندگی بڑھ  جائے، تو میں پیاسا مروں؟َ دھماکے ہونے لگیں تو مسجد جانا چھوڑ دوں؟ حملہ ہوتے رہیں تو امام بارگاہ جانا ترک کردوں؟ ذاتی اقدام کا تو پتہ نہیں، ہاں لیکن حکومتی اقدامات سے تو ایسا لگنے لگا ہے ۔۔۔۔۔ ہائے مجھے سوشل میڈیا پہ چلنے والی یہ تصویر یاد آگئی ۔۔۔۔


خیر یہ تو مذاق کی بات ہے، اس سے اگر کی دل آزاری ہوئی ہو تو معذرت ۔۔ لیکن بھائی، ایسا کام ہی کیوں کیا جائے، جس سے مذاق بنے!
 رات تین بجے یہ خبر آئی کہ وزیر داخلہ رحمان ملک نے تہران سے یہ حکم صادر کیا ہے، کہ کوئٹہ میں ہزارہ برادری کے علاقے کو ریڈ زون قرار دیا جائیگا، اور برادری کو سیکیورٹی فراہم کرنے کیلیئے اضافی پولیس اہلکار تعینات کیئے جایئں گے ۔۔۔ سر جی ۔۔۔ اور کچھ؟
آپ نے جو بھی اقدامات کیئے، میں ان کے بارے میں کچھ نہیں کہوں گا، سر کہاں میں، کہاں آپ ۔۔۔ ہاں لیکن یہ تازہ ترین آئٹم جو مارکیٹ میں آیا ہے، نہایت ہی نرالا ہے ۔۔۔


تو شاید فصیل زدہ ہزارہ کمیونٹی کا علاقہ کچھ ایسا لگا ۔۔۔ اگر ریڈ زون بن گیا تو ۔۔۔۔
آپ بالکل ہزارہ کمیونٹی کے علاقے کو ریڈ زون  بنائیں، لیکن اتنا بتا دیں، کہ ہزارہ ٹاؤن کے باہر قائم امام بارگاہ امام باقر کا کیا ہوگا؟


اور یہ بھی بتادیں، کہ جو اہل تشیع افراد، اس ریڈ زون سے باہر رہتے ہیں، ان کے لیئے آپ کون سا زون بنائیں گے؟ ہرا نیلا پیلا؟ اچھا تو جو شیعہ برادر اپنے دفاتر جائیں گے، ان میں سے ہر ایک کے ساتھ سیکیورٹی گارڈ ہوگا؟ یا آپ تمام دفاتر کی ایک ایک شاخ ریڈ زون میں کھلوانے کا ارادہ رکھتے ہیں؟ اور جو شیعہ بہن بھائی، اپنی جامعات، اور جو چھوٹے بچے کالجز یا اسکول جائیں گے، انھیں بھی ایسے ہی
لوازمات دیئے جائیں گے؟


آپ انھیں یہ سب نہ دیں، بس احساس تحفظ دے دیں ۔۔۔۔۔ کیوں کہ سونے
کے پنجرے میں پرندہ، قیدی ہی کہلاتا ہے! پالیسی لائیں سر پالیسی ۔۔۔


No comments:

Post a Comment