Thursday 21 March 2013

عابد علی، اواب علوی اور ٹاڈ


میں اکثر اپنی تقاریر میں یہ مصرعہ ضرور پڑھتا ہوں

ہم کو بخشو یہ سیاست نہیں ہوگی ہم سے

لیکن آج چند لوگوں سے مل کر یہ جانا، کہ سیاست ، اتنی بری بھی نہیں ۔۔۔ شکریہ 
عابد علی امنگ، شکریہ اواب علوی



ایک سیمینار میں مجھے مدعو کیا گیا، بطور ایک میڈیا پرسن اور میرے ہمراہ متحدہ قومی موومنٹ سے تعلق رکھنے والے جناب عابد علی امنگ (سابق ممبر قومی اسمبلی) اور پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر اواب علوی پینل میں موجود تھے۔ اس کے علاوہ دیرینہ دوست اور زبردست ٹرینر عندیل علی بھی پینل میں تھے۔ جب میں کمرے میں داخل ہوا جہاں شرکا اس انتظار میں بیٹھے تھے کہ کب یہ سیمینار شروع ہو کر ختم ہو، تو میرے ذہن میں یہ ہی تھا کہ دونوں پارٹی ورکرز کے درمیان وہی روایتی تکرار دیکھنے کو ملے گی ۔۔۔ وہ ہی تو کون میں کون کی جنگ، تم برے، نہیں تم برے کا راگ ۔۔۔ اور جو شام سات سے رات بارہ بجے تک پردہ سیمیں پر ہوتا رہتا ہے ۔۔۔۔ لیکن ہوا اس کے بالکل برخلاف ۔۔۔۔ اور ساتھ ساتھ ایک سرپرائز مہمان نے آکر تو جیسے ہم پاکستانیوں کی حب الوطنی پہ کئی سوالات اٹھا دیئے۔ اس لیئے عابد بھائی اور اواب پر بات کرنے سے پہلے میں 
امریکی ٹاڈ شیئا کے بارے میں آپ کو بتانا چاہوں گا ۔۔۔



میں یہاں اپنی مرضی سے آیا ہوں، اور اپنی مرضی سے رہ رہا ہوں، نہ ہی مجھے کسی سیکیورٹی کی ضرورت پڑی اور نہ ہی مجھے کسی سے کوئی ڈر ہے۔ میں آیا تو تھا ذہن میں چھ ماہ کا سوچ کہ، مگر سات سال سے پاکستان میں ہوں ۔۔۔ یہ کہنا تھا امریکی ٹاڈ شیئا کا ۔۔۔۔ اور یقین مانیں جب تک ٹاڈ کہتا رہا، ہم شرماتے رہے ۔۔۔

ٹاڈ کا کہنا تھا کہ وہ اپنی بیٹے کے ساتھ اپنے گھر میں بیٹھے پیزا کھا رہے تھے، کہ اچانک سامنے لگی ٹی وی پہ بریکنگ نیوز آئی، کہ پاکستان میں زلزلہ آگیا ہے ۔۔۔ ٹاڈ نے اسی وقت پاکستان آنے کا فیصلہ کرلیا ۔۔۔

میں نے فٹافٹ پاکستان ایمبیسی فون کیا، اور اپنی خدمات پیش کیں ۔۔ پاکستانی امریکن ڈاکٹرز کی ایک ٹیم پاکستان جارہی تھی، میں ان کے ہمراہ پاکستان آگیا ۔۔ سات مہینے کا سوچ کے آیا تھا ۔۔ آج مجھے پاکستان کی خدمت کرتے ساڑھے سات سال ہوگئے ہیں ۔۔۔۔ میں یہاں اپنی مرضی سے آیا ہوں، اور اپنی مرضی سے رہ رہا ہوں، نہ ہی مجھے کسی سیکیورٹی کی ضرورت پڑی اور نہ ہی مجھے کسی سے کوئی ڈر ہے۔ میں آیا تو تھا ذہن میں چھ ماہ کا سوچ کہ، مگر سات سال سے پاکستان میں ہوں ۔۔۔۔



ٹاڈ کی اتنی مثبت باتیں سن کر، ہم زمین میں گڑتے ہی رہے ۔۔۔ کہاں ایک شخص اتنی دور سے آکر اس ملک کی خدمت کررہا ہے، اور ہم ۔۔۔۔ چھوڑیں اپنا کیا ذکر کرنا ۔۔۔

جاتے جاتے ٹاڈ نے ہالو گٹار پہ، دل دل پاکستان گایا ۔۔ اور ہال میں موجود ہر فرد، 
واقعی جھومتا رہا ۔۔۔۔



لیکن اس سیمینار میں صرف ٹاڈشیئا نے ہی مجھے متاثر نہیں کیا ۔۔۔ اب میں آتا ہوں ان دو سیاسی شخصیات کی جانب، جن سے مل کر سیاست اچھی لگنے لگی ۔۔۔
میں اواب کو صرف ٹوئیٹر کی حد تک جانتا تھا، اس سے زیادہ نہیں ۔۔۔ اپنے خطاب میں اواب نے بتایا کہ ۔۔۔ اب جو بھی بتایا اس کو چھوڑیں ۔۔۔ جو اواب کے بارے میں مجھے دوسروں نے بتایا وہ کافی متاثر کن تھا ۔۔۔ مجھے تو یہ بھی نہیں پتہ تھا کہ اواب ، ڈاکٹر عارف علوی کے صاحبزادہ ہیں ۔۔ اچھا جب مجھے یہ پتہ لگا تو میں نے دل میں سوچا لو بھائی یہاں بھی موروثی سیاست ۔۔ لیکن اگلے ہی لمحہ یہ پتہ لگا کہ اواب کا فی الحال پارٹی میں کوئی عہدہ نہیں، تو اچھا لگا، اچھا نہیں بہت بہت اچھا لگا ۔۔۔۔ پھر اواب کی یہ بات بھی بہت اچھی لگی کہ امریکہ سے پڑھائی مکمل کرکے پاکستان آنے کا ارادہ کیا ۔۔۔۔ کچھ تو برین ڈرین میں کمی آئی ہوگی ۔۔ ایک ایسے وقت میں کہ جب ہر کوئی بوریا بستر باندھے یہاں سے نکل لے بھیا کی رٹ لگائے پھر رہا ہے ۔۔۔ اواب کا دندان ساز بن کر پاکستان آنا ۔۔۔ اچھی بات ہے ۔۔ ویسے ڈینٹسٹ کو اردو میں دندان ساز کہنا، عجیب سا لگتا ہے  ۔۔۔۔ 
J

اب ظاہر سی بات ہے کہ اواب نے بھی انتخابات اور ووٹنگ کی بات کی ۔۔ لیکن پڑھے لکھے اور چوڑے چماڑوں میں یہ ہی فرق ہوتا ہے، کوئی اور ہوتا تو شاید ووٹ ووٹ اور صرف ووٹ کی بات کرتا، لیکن اواب نے ایک بہت ضروری بات کی ۔۔۔ جہاں بھی دھاندلی نظر آئے، آپ لوگوں کے پاس بہت بڑا ہتھیار ۔۔ آپ کے موبائل فونز ہیں ۔۔۔ ریکارڈ کریں ۔۔۔ اپ لوڈ کریں ۔۔۔ اپنے نام کے ساتھ نہ کریں ۔۔۔ کل کو لوگ آپ کے پیچھے نہ پڑ جائیں ۔۔ ہاں لیکن اس چیز کو اپنی ذمہ داری سمجھیں، کہ ووٹنگ والے دن، گھر نہ بیٹھیں ۔۔۔ نکلیں اور ووٹ دیں، کیوں ووٹ نہیں دیں گے، تو پھر آنے والی حکومت آپ کے ووٹ سے تو نہیں آئے گی، اور پھر ٹوٹی سڑکوں پھوٹی بتیوں پر آپ کا دھرنا ۔۔۔ بنتا نہیں باس



اور پھر باری آتی ہے ۔۔۔ عابد علی امنگ کی ۔۔۔۔۔



جب وہ آئے تو ساڑھے آٹھ بج چکے تھے ۔۔۔ گھڑی کی جانب دیکھتے ہیں، مسکراتے ہیں ۔۔۔ صاحب فرماتے ہیں ۔۔ کہ ساڑھے آٹھ، اور بھوک کا عالم ۔۔ تو میرے بھائی ۔۔۔ ہر آدمی کیساتھ لگا ہے ایک عدد پیٹ ۔۔۔ تو ووٹ فار پیٹ

اور یہ جملہ سن کر جیسے تمام سوتے ہوئے شرکا میں نئی جان سی پڑ گئی ۔۔۔۔ میں جتنی دیر تک عابد کو سنتا رہا، اس بات کا انتظار کرتا رہا کہ اب کوئی سیاسی تیر کمان سے نکلے گا اور پی ٹی آئی کے خیمہ کی جناب چلایا جائے گا ۔۔ لیکن ایسا ہوا ہرگز نہیں

میں پہلے سے عابد بھائی کو جانتا ہوں، اور یہ بھی کہ جب وہ ممبر قومی اسمبلی تھے، اور اب جب نہیں ہیں، تب بھی استاد تھے، اب بھی استاد ہیں ۔۔۔۔۔ تب بھی دو کمروں کے کرائے کے مکان میں رہتے تھے، اور اب بھی ۔۔۔۔



تقریب کا اختتام ہوا، دونوں صاحبان یعنی اواب اور عابد بھائی نے ایک دوسرے سے ہاتھ ملایا ۔۔۔ اور یہ اس موقع پہ میں نے کہا ۔۔۔ بھائی میڈیا اس سیاسی مفاہمت کا آنکھوں دیکھا حال ضرور لکھے گا

عابد بھائی ہوں، اواب ہوں یا ٹاڈ شیئا ۔۔۔ معاشرے میں اچھے لوگوں کی ابھی کمی نہیں ۔۔۔ ایک جانب ایک امریکی جو اپنا وطن چھوڑ کر ہم ان لوگوں کی مدد کر رہا ہے جو دن رات اپنے وطن کو گالیاں دیتے رہتے ہیں، اور ایک جانب دو ایسی سیاسی شخصیات جن پہ آنے والے وقت میں بہت بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے ۔۔ 
ذمہ داری یہ کہ، اپنی اچھائی کو، برائی کے ہاتھوں مرنے نہ دیں ۔۔۔۔

کیا ہی بات ہو اگر عابد بھائی جیسا تجربہ اس ملک کو مل جائے ۔۔۔ اواب جیسی لگن اور محنت اس ملک کا مقدر بن جائے، اور ٹاڈ شئیا جیسے مخلص دوستوں کا ساتھ رہے ۔۔ جو بغیر کسی ایجنڈے کے اس مٹی کی آبیاری میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں ۔۔ خواب لگتا ہے ناں؟ غریب پرور قیادت، محب وطن جوشیلا خون اور مخلص دوستی ۔۔۔۔ 

جاتے جاتے ان تینوں دوستوں کی آخری بات ۔۔۔

ٹاڈ کہتا ہے ۔۔۔۔ پاکستان میں اچھے لوگوں کی کوئی کمی نہیں ۔۔۔

اواب نے بتایا، میرے والد نے دو تین سال پہلے کہا کہ گھوڑے کی ریس کو باہر بیٹھ کہ دیکھنے کا کوئی فائدہ نہیں

اور عابد بھائی نے کہا

ووٹ ڈالیں ۔۔ اس سے پہلے کہ آپ کا ڈالا جائے

2 comments:

  1. Replies
    1. شکریہ عدنان ۔۔۔ آپ کی آرا میرے لیئے بے حد قیمتی ہیں ۔۔۔

      Delete