Friday 15 March 2013

چل بابو ۔۔۔ سیل لگ گئی ۔۔ عوامی سیل

چل بابو سیل لگادی سیل لگادی ۔۔۔۔ اٹھاؤ اٹھاؤ لوٹ کا مال اٹھاؤ ۔۔۔ سندھ کا خزانہ بڑا پرانہ آؤ جان جاناں اٹھاؤ میٹھا دانہ ۔۔۔۔۔۔ ہو دانے پہ دانہ ۔۔۔



تو اب اور کیا لکھوں بھائی؟ جب سندھ کے وزیر قانون ایاز سومرو نے سندھ اسمبلی کے گزشتہ روز کے اجلاس میں کہہ دیا کہ فلاں فلاں مراعاتی بل، صوبہ سندھ کے آنربل منسٹرز کو سہولت بخشنے کےلیئے پیش کیئے جارہے ہیں، کیوں کہ انھوں نے پانچ سال سندھ کے عوام کی خدمت کی ۔۔۔ اوئی شاوشے ۔۔ بلکہ کہنا تو یہ چاہیئے ۔۔۔۔۔ کہ دانے پہ دانا ۔۔۔۔ کھولو خزانہ ۔۔۔ کھاتے جاؤ کھانا ۔۔۔۔۔۔۔۔ عوام رہے ننگے پیر اور آپ پہنیں باٹا ۔۔۔ عوام مانگے روٹی اور آپ کہیں ۔۔۔۔ بائے بائے ۔ ٹا ٹا



روٹی، کپڑا اور مکان کا نعرہ لگانے والی چند گھنٹوں کی مہمان سندھ اسمبلی کے اراکین نے جاتے جاتے اپنی تنخواہوں اورمراعات میں ساٹھ فیصد تک اور تاحیات ذاتی مفادات ومراعات کے بل منظورکرلیے۔۔

یہی نہیں ۔۔۔ سائیں وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ وزیر اعلیٰ رہیں نہ رہیں۔۔ شاہ خرچیاں تاحیات قانونی بنانا چاہتے ہیں۔۔

عوام کے لیے قانون سازی کرنے والی سندھ اسمبلی نے اپنے ممکنہ آخری اجلاس میں بھی سوچا،، تو صرف اپنے بارے میں۔۔۔

اور سوچا بھی کچھ ایسا کے اپنے ووٹروکو سوچ میں ڈال دیا کہ وہ آیندہ انہیں منتخب کریں تو کیو کریں۔۔

سندھ اسمبلی نے الوداعی اجلاس میں وزراء، اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر، معاونین خصوصی اور  اراکین اسمبلی کی تنخواہوں اور مراعات میں چالیس سے ساٹھ فیصد اضافے اور تاحیات سرکاری سہولتیں حاصل کرنے کے7 بل منظور کر ڈالے۔۔

اپوزیشن کی مخالفت اور شور شرابے کے باوجود ہوا وہی جو عوامی خدمت گار چاہتے تھے۔۔ یعنی ۔۔۔  عوام کے ٹیکس اور سرکاری خزانے کی بندر کی بانٹ ۔۔۔۔

ایم کیو ایم اور فنکشنل لیگ کی جانب سے مخالفت اور شور شرابا،، نقار خانے میں طوطی کی آواز ثابت ہوا،،،
اور بل منظورکرلیے گئے۔



عوام کا درد رکھنے والے 85 سالہ وزیر اعلیٰ بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے سے باز نہ آئے۔۔

ایک اور نجی بل میں وزیراعلیٰ کو تاحیات سہولتیں فراہم کرنے کی تجویز پیش کی گئی۔۔

اسے بھی کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔۔

بل کے مطابق،،، وزیراعلیٰ سندھ کی تنخواہ اور الاؤنس کا 70 فیصد انہیں ملتا رہے گا ۔۔ تاحیات


وزیراعلیٰ سندھ پرائیوٹ سیکریٹری، کلرک، ڈرائیور، خانساماں، مالی، سینیٹری ورکر کے سرکاری خرچ پر مزے لوٹ سکے گے۔۔ تاحیات 

انہیں پولیس سیکیورٹی اورماہانہ دس ہزار روپے  فون اور موبائل الاؤنس بھی دیا جائے گا ۔۔ تاحیات 

یعنی حکومت رہے یا جائے شاہ صاحب کی شاہ خرچیاں جاری رہیں گی ۔۔ تاحیات

تو میرے بھائیوں اور بہنوں ۔۔۔۔۔ جمہوریت بہترین انتقام ہوئی ناں؟ ہم سے اور آپ سے ۔۔۔۔ اچھا انتقام لیا گیا ناں؟ تو آپ اگلے الیکشن میں بھی بھٹو لغاری مزاری پیر جام جتوئی مخدوم ملک نواب آفریدی باچوں اور میروں کو ۔۔۔۔ جمہوریت کیساتھ ہم بستری کی اجازت ۔۔۔ دیں گے ناں؟ ۔۔۔۔ آپ ان کے ہاتھ میں ۔۔۔ دیں گے ناں؟ کیوں کہ ۔۔ چند لوگوں نے قوم کی ۔۔۔ لے لی ہے ۔۔۔۔ قسمت اپنے ۔۔۔ دونوں ہاتھوں میں ۔۔۔۔ وہ بھی ہاتھوں ہاتھ ۔۔۔۔






1 comment:

  1. ab bhi agar koi VOTE inhay daita hai tou wo bhi mujrim hai.......
    waisay jo vote daita hain unhay aik he naara ata hai " VOTE BHUTTO KI AMAANAT HAI"

    ReplyDelete