Thursday 4 April 2013

آپ کریں تو فیشن ۔۔ ہم کریں تو پیشہ

وہ کہتے ہیں نہ کہ ۔۔ آپ کریں تو فیشن ۔۔ ہم کریں تو پیشہ ۔۔۔ خیر اب یہ جملہ تو ایک داشتہ کا ہے ۔۔۔ لیکن کیا کریں بھائی داشتاؤں کا دور ہے ۔۔۔ میرے خیال سے اس بار انتخابات میں خواجہ سراؤں کو کھڑا ہوتا دیکھ داشتاؤں کو بھی حوصلہ ہوگا، اور اگلے انتخابات میں وہ بھی کھڑی ہونے کے لیئے پر تولیں گی ۔۔ اگر ان کی راہ میں رکاوٹ ڈالی گئی تو وہ احتجاج بھی کریں گی ۔۔۔ وہ بھی اپنے انداز میں ۔۔۔ شاید ایسا کچھ انداز ہوگا ان کا ۔۔۔




ویسے میں کہیں اور نکل گیا ۔۔ بات میں کر رہا تھا فیشن اور پیشہ کی ۔۔۔ کے اگر کوئی ملا جہاد کی بات کرے تو دہشتگردی اس کا پیشہ ۔۔ اور اگر کوئی فیمین نامی ٹاپ لیس نسوانی تنظیم کرے ۔۔ تو فیشن ۔۔۔ واہ سائیں واہ ۔۔۔ اوپر سے احتجاج کا نام بھی کیا رکھا ہے ؟ انٹرنیشنل ٹاپ لیس جہاد ڈے ۔۔۔۔۔

مجھے ان کے ٹاپ لیس ہونے پہ اعتراض نہیں ۔۔ جمہوری دور ہے بھائی ۔ جو چاہیں کریں ۔۔ میری بلا سے ۔۔۔ میری غیرت میری آنکھوں میں ہے نہ کہ کسی کے برہنہ جسم میں ۔۔ بس مجھے مسئلہ ہے تو اس چیز سے ۔۔ کہ بھائی ۔۔۔ جو کرنا ہے کرو ۔۔ مگر کسی کے مذہبی جذبات کو یوں ننگ دھڑنگ ٹھوکریں نہ مارو ۔۔۔

اب وجہ کیا ہے اس آزادی اظہار کی ۔۔۔ ہوا کچھ یوں کہ یمن سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون جو اس فیمین نامی تنظیم کی رکن ہیں، کچھ دنوں پہلے اپنی ایک برہنہ تصویر اپنے فیس بک اکاؤنٹ پہ اپ لوڈ کی تھی، جس میں انھوں نے چند احتجاجی سطریں اپنے برہنہ جسم پہ گدوا کر آزادی اظہار کا استعمال کیا تھا ۔۔ جس پہ تیونس کی کچھ اسلامی تنظیموں نے شدید رد عمل کا اظہار کیا، اور خاتون کو گھر میں نظر بند ہونا پڑا ۔۔

اب اس نظر بندی کیخلاف، اس آزادنہ قسم کی تنظیم نے اعلان کیا ہے کہ وہ دنیا بھر میں موجود تیونس کے سفارت خانوں کے سامنے اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں گی ۔۔۔ نام بھی انھوں نے بہت چن کر رکھا ہے ۔۔ یعنی لفظ جہاد کا استعمال ایسے ہی نہیں کرلیا گیا ۔۔۔

پھر لوگ کہتے ہیں کہ مسلمان دہشتگرد ہیں ۔۔۔۔



No comments:

Post a Comment