Monday 22 April 2013

میں پھولوں کو ۔۔۔ پھول بانٹ آیا

میں پھولوں کو ۔۔۔ پھول بانٹ آیا

 اور اس سے زیادہ میں کر بھی کیا سکتا تھا ۔۔ اور اس سے زیادہ میری استطاعت بھی نہیں تھی ۔۔۔ ای ڈا ریو یعنی ادارہ برائے معذور افراد کے یہ نابینا اور قوت سماعت سے محروم بچے ۔۔۔ انھیں میں اور کیا دے سکتا تھا؟ تو میں نے سوچا کہ، جو گلدستہ مجھے انتظامیہ نے پیش کیا ۔۔۔ اس گلدستہ میں سجے پھول، ان پھولوں میں بانٹ دوں ۔۔۔ وہاں کے استاد نے مجھے روک کر کہا کہ میں نے اپنے یہاں کئی مہمان مدعو کیئے، مگر آج تک کسی نے ایسا نہیں کیا ۔۔ آپ نے ایسا کیوں کیا ۔۔ میں نے انھیں انگریزی میں یہ جواب دیا

These flowers may wither away with the passage of time, but the fragrance will always remain in the mind of these students in the shape of memory, for a long long time

یعنی یہ پھول تو گزرتے وقت کیساتھ جھَڑ جائیں گے، مگر ان کی خوشبو، ان طلبا کے ذہنوں میں یادیں بن کر، ایک لمبے عرصہ تک زندہ رہیں گے ۔۔




بات یہ ہے کہ، معذور یہ افراد نہیں کہ بول یا دیکھ یا سن نہیں سکتے ۔۔ بات تو یہ ہے کہ معذور ہم ہیں ۔۔ جو انھیں سمجھ نہیں سکتے ۔۔۔ سمجھے ہوتے تو ہمارے معاشرے میں انھیں تضحیک کا سامنہ نہیں کرنا پڑتا  ۔۔۔ مجھے ایک ادارے نے کیرئر کاؤنسلنگ کے موضوع پر یہاں ای ڈا ریو مدعو کیا تھا ۔۔۔ یقین مانیں کہ ۔۔۔ مجھے نہیں سمجھ آرہا تھا کہ میں بچوں سے جا کر کیا گفتگو کروں گا ۔۔ خیر میں یہاں پہنچا ، میری ملاقات بچوں کی استانی سے کرائی گئی جنھوں نے مجھے بتایا کہ میں جو کچھ بولوں گا، وہ ہاتھ کے اشارے سے بچوں کو سمجھائیں گی ۔۔۔۔ ہال پہنچنے پر میرا استقبال خاموش تالیوں سے کیا گیا ۔۔۔


 یہ ان بچوں کی تالیاں تھیں جن کے لیئے کبھی کسی سیاسی جلسہ میں تالیاں نہیں بجیں ۔۔۔۔ کبھی کسی کارپوریٹ ادارے نے ان کی گونگی تالیوں کو آواز دینے کی کوشش نہیں کی ۔۔۔ کوئی سونامی ان کی تالیوں کے لیئے نہیں آیا ۔۔ کوئی انقلاب ان کی تالیوں کی گڑگڑاہٹ محسوس نہیں کرسکا ۔۔۔ نہ ہی کسی نے ان کےلیئے قانونی اصلاحات کی بات کی ۔۔ نہ ہی کسی کا شیر ان کے لیئے دھاڑا، نہ ہی کسی کا تیر ان کے لیئے چلا ۔۔۔ معذرت کے ساتھ ہمارے یہاں تو سائیکل بھی ان افراد کے لیئے کم کم ہی بنا کرتی ہیں ۔۔۔ اور کیریئر کاٴؤنسلنگ؟ میں طبقاتی فرق نہیں کررہا مگر ۔۔۔ جب سو کالڈ  ؛ٹھیک ٹھاک؛ افراد کےلیئے کیرئیر کاؤنسلنگ کا کوئی ادارہ نہیں یا پھر جن تعلیمی اداروں سے انھیں فارغ التحصیل ہونا ہے ان میں کوئی ایسا شعبہ نہیں ۔۔۔ تو پھران بچوں کے لیئے کیا انتظام ہوگا؟

تو خیر میں نے اللہ کا نام لیکر بولنا  شروع کیا ۔۔ ساتھ میں استانی بھی اشاروں کی بولی بولتی رہیں ۔۔۔۔ میں بہت جلد سمجھ گیا کہ، یہ اہم نہیں کہ میں نے کیا بولنا ہے، اہم یہ ہے کہ بچوں کو سمجھ آرہا ہے یا نہیں ۔۔۔



 میں نے پہلے پوچھا کہ آپ میں سے ڈاکٹر کون بننا چاہتا ہے ۔۔ سب نے ہاتھ اٹھا دیا ۔۔۔۔ پھر میں نے باری باری سب سے پوچھا کہ وہ کیا بننا چاہتے ہیں ۔۔ کسی بچی نے ہاتھ گھوما گھوما کے کہا وہ سلائی کڑھائی یعنی فیشن ڈیزائیننگ کرنا چاہتی ہیں ۔۔ کچھ نے خیالی کرچھی گھوما کے مجھے بتایا کہ اسے کھانا پکانے کا شوق ہے یعنی وہ کُک یا شیف بننا چاہتی ہے ۔۔



 ایک لڑکے نے انگلیاں نچا کے جتایا کہ وہ ٹائپینگ میں ماہر ہے اور کمپیوٹر سے منسلک کوئی جاب کرنا چاہتا ہے ۔۔ استانی نے مزید بتایا کہ یہ نادرا یا پاسپورٹ آفس میں ڈیٹا انٹری کا کام کرنا چاہتا ہے ۔۔۔



پھر میں نے کہا کہ بھائی سارے افسر بنو گے ۔۔ یا کسی کو کرکٹر بھی بننا ہے ۔۔۔ او ہو ۔۔ پھر تو جوش و جذبہ دیدنی تھا ۔۔۔ کسی نے ہاتھ کے اشارے سے بتایا کہ وہ بلے باز ہے ۔۔ کسی نے بتایا کہ وہ تیز گیند بازی کرتا ہے ۔۔ سب سے زیادہ مزہ تب آیا جب ایک بچے نے دانت نکال کے وکٹ کیپر کی طرح اشارے کیئے، تو استانی نے بتایا ، یہ کہہ رہا ہے کہ میں کامران اکمل سے زیادہ اچھی وکٹ کیپنگ کر سکتا ہوں ۔۔ یہ سن کر میں مسکرا دیا اور کچھ سوچ کہ پھر ڈائس کی جانب بڑھا ۔۔۔

میں نے بچوں کو سمجھانے کی کوشش کی، کہ وہ کرو جو تم کرنا چاہتے ہو ۔۔۔۔ جو صلاحیت تم رکھتے ہو ۔۔ وہ کام کرو ۔۔۔۔ اگر ایسا کرو گے، تو دل سے کرو گے ۔۔۔ ورنہ اماں ابا کے بِل سے کروگے ۔۔۔ شاید بچوں کو یہ بات سمجھ آگئی ۔۔ اور انھوں نے ایک بار پھر وہ ہی خاموش تالیاں بجائیں ۔۔۔ اور اس بار میں نے بھی ان کا ساتھ دیا ۔


اور اب میری گفتگو اپنے آخری مراحل میں داخل ہو ہی رہی تھی کہ ہال میں کچھ گورے داخل آئے ۔۔ استانی نے بتایا کہ یہ افراد، لندن اسکول آف ڈیف سے آئے تھے ۔۔۔ میں نے موقع غنیمت جانا ۔۔۔ اور ان سے وہیں ڈائس سے کچھ یوں مخاطب ہوگیا ۔۔

You know, I am myself a guest over here, but still I welcome you all here in Karachi, Pakistan. Since I am a part of electronic media and round the clock we keep monitoring the foreign channels like BBC, FOX and CNN, and the way We are portrayed across the globe makes us feel that We are a BOOM BOOM BANG BANG nation, but to me, this is my nation. This is my nation and these are the representatives of my nation. These blind and deaf students. You may have come across one Ali Moin Nawazish, the record holder, today I give you these Ali Moins … no they are not record holders, but they are here to study in spite of their impairment. You may have come across one MALALA, today I give you these MALALAs, these girls may not have received bullets in their skull , still they show resilience against the darkness in their eyes, and they want to lighten up their minds by earning education. This is Pakistan, resilient, resolute and determined. I leave the stage with these words.



میں ان الفاظ کے ساتھ ہی اسٹیج سے نیچے اتر آیا ۔۔۔ اور اترتے ہی خدا کا شکر ادا کیا ۔۔ کہ آج میں نے دو کام کر ڈالے ۔۔۔ شاید بڑے پیمانے پہ نہیں، بہت بہت چھوٹے پیمانے پہ ہی صحیح ۔۔ پہلا تو یہ کہ، میں نے ان قوت گویائی اور قوت سماعت سے محروم بچوں کے ذہنوں میں یہ بات اجاگر کرنے کی کوشش کی کہ وہ بنو جو تم چاہو، اور دوسرا یہ کہ ان انگریزوں کے ذہنوں میں یہ بات اجاگر کرنے کی کوشش کی کہ واپس اپنے ملک جس کر وہ ہی بتائیں جو ہم ہیں ۔۔۔ یعنی

Resilient, Resolute and Determined!

:)


آخر میں مجھے ایک شیلڈ اور ایک گلدستہ پیش کیا گیا ۔۔۔ میں نے سوچا کہ گلدستے مجھے ہر ایونٹ میں دیئے جاتے ہیں ۔۔ جنھیں میں گھر لے جاتا ہوں ۔۔۔ پھر کبھی میرے ڈیڑھ سال کے جڑواں بھانجے ان گلدستوں کی درگت بناتے ہیں، تو کبھی والدہ اس کو کہیں رکھ دیتی ہیں ۔۔۔ اور مرجھانے پر وہ کچرے کے ڈِبے کی زینت بن جاتے ہیں ۔۔۔



اچانک میرے ذہن میں کچھ آیا، میں نے گلدستہ لیا، منتظمین سے اجازت لی ۔۔۔ اور اس گلدستے میں سے ایک ایک پھول نکال نکال کر، ان سارے پھولوں میں تقسیم کردیئے، جو میری آپ کی طرح دیکھ تو نہیں سکتے، جو میری آپ کی طرح، سن تو نہیں سکتے، بول تو نہیں سکتے ،، ہاں لیکن خوشبو تو محسوس کرسکتے ہیں ۔۔۔



 تو میں نے باری باری، سب بچوں میں پھول بانٹ دیئے ۔۔۔ اس وعدے کیساتھ کہ میں واپس آؤں گا ۔۔۔ ایک اور سیمینار کرنے کے لیئے، اس بار میں چند حکومتی عہدیداروں کو ساتھ لاؤں گا ۔۔ کیوں کہ میں نے تو نہیں بلکہ ان ہی حکومتی عہدیداروں نے ان بچوں کے لیئے روزگار کے مواقع پیدا کرنے ہیں ۔۔۔ میں واپس آؤں گا اپنے تربیتی ادارے قومی ادارہ برائے فن خطابت کو لیکر ۔۔۔ کہ اسی ادارے نے میری تربیت کی ہے ۔۔ اور مجھے یقین ہے یہ ادارہ، ان کی تربیت بھی کرے گا ۔۔۔کرے گا ناں؟ ان پھولوں کو پھول، بانٹے گا ناں؟


   

2 comments:

  1. Apne liye toh hr koi jeeta hai, haai Zindagi ka Maqsad Auron k Kam ana ♥

    ReplyDelete
  2. بہت اچھا، گہرے احساس کے ساتھ لکھتے ہو بھیا، مکمل پڑھ نہیں پایا، زرا سینٹی ہو گیا۔
    دوبارہ آتا ہوں

    ReplyDelete