Friday 24 January 2014

عوامی اے ایف آئی سی

کراچی کی ہڑتال
بخار کی شکایت
اسپتال جا نہیں سکتا تھا
قریب ہی موجود ایک لوکل کلینک کا رخ کیا۔ نام اور جگہ نہیں بتائوں گا۔ لیکن جو بیتی وہ ضرور بتاوں گا۔

میں بتاوں گا کہ ہمارے عوام کتنے صابر و شاکر ہیں

ہوادار، روشن، حفظانِ صحت کے اصولوں کے عین مطابق، اورسردی میں ایمان کو گرمادینے والی خوبصورت خطاطی سے مزیئن در و دیوار ۔۔۔ صابر کلینک


عظیم الشان ڈسپنسری

 اب یہ ہی ڈسپنسری بھی ہے، انجکشن بھی یہیں لگ جاتے ہیں ۔۔ تلف بھی یہیں ہوجاتے ہیں۔ اور ڈسپوز بھی ۔۔ کیسا دیا؟




دو بیڈ بھی ہیں بھئی، اور بیڈ کی حالت دیکھ کر ڈی ہائیڈریشن نہ ہوجائے، اس کے لیئے ڈرپ کا بھی خاص اہتمام ہے۔ بس گھبرائیں نہیں، بسم اللہ پڑھیں اور لیٹ جائیں ۔۔ بسم اللہ ضرور پڑھ لیں، ہوسکتا ہے یہ ڈرپ لگانے کے بعد اِنا للہ ہوجائے ۔۔ آزمائش شرط ہے میرا بھائی!


صفائی کا تو خاص اہتمام ہے۔ جدید ترین آلات ۔۔


اور زخم کو صاف کرنے والی روئی سے لیکر مکس ویجیٹبل الٹی تک، سب اس کوڑے دان میں ۔۔




اسٹاف بھی کوئی اعلٰی تھا۔ یہ ہمارا ون مین آرمی ہے۔ جو ہلا
 ہلا کے دوائی بنانے سے لیکر جھاڑو ہاتھ میں لیئے صفائی تک ۔۔ سب خود کرتا ہے ۔




کیا اوقات ہوگی اس عوام کی؟ جو ڈاکٹر کے لکھے اوقاتِ کار پہ پہنچ کے مسیحا کا انتظار کر رہے ہیں۔ سمجھ مجھے یہ نہیں آتا، کہ کیا بیمار پڑنے کا بھی کوئی وقت ہوتا ہے؟ اور اگر وقت درج کر ہی دیا ہے، تو وقت پہ آجاؤ بھئی، لیکن نہیں ۔۔



تو یہ تھا عوام کا عوامی اے ایف آئی سی۔ 

دوا لے کر جب میں گھر واپس آیا تو بریکنگ نیوز چل رہی تھی ۔۔ سابق صدر مشرف کی انجیوگرافی ضروری، پاکستان 
میں کرانے سے انکار ۔۔۔

ویسے سر، آپ بہت ناشکرے ہیں

 آرمی اسپتال میں بہتر سہولیات موجود نہیں

آپ جائیں باہر امریکہ شمریکہ برطانیہ ورطانیہ جا کر علاج کرائیں ۔۔ کیوں؟

اس لیئے کہ سابق صدر ہیں؟
سابق سپہ سالار؟

اور عوام؟ وہ کہیں بھی جا کر علاج کرائے ۔۔ کرائے بھی یا کرائے بغیر سسک سسک کے مر جائے ۔۔۔ سانوں کی؟


4 comments: